سراج الدّین حقانی پر انعام بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر

تنظیم کے بانی جلال الدین حقانی (دائیں) طویل عرصے سے علیل ہیں

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنتنظیم کے بانی جلال الدین حقانی (دائیں) طویل عرصے سے علیل ہیں

امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے چار اہم رہنماؤں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر نئے انعام کا اعلان کیا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق انعام برائے انصاف پروگرام کے تحت حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدّین حقانی کے بارے میں معلومات دینے پر پہلے سے اعلان کردہ انعام کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے۔

محکمۂ خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے ان چار رہنماؤں عزیز حقانی، خلیل الرّحمٰن حقانی، یحییٰ حقانی اور عبدالرؤف ذاکر کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر نئے انعام کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ہر رہنما کے بارے میں معلومات دینے پر 50 لاکھ امریکی ڈالر تک کے انعام کی جازت دی گئی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدّین حقانی کے بارے میں معلومات دینے پر پہلے سے اعلان شدہ 50 لاکھ امریکی ڈالر کا انعام بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر تک کر دیا ہے۔

امریکہ ایک عرصے سے حقانی نیٹ ورک کو مہلک قوت تصور کرتا ہے۔ اس نے ستمبر 2012 میں اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

تنظیم کے بانی جلال الدین حقانی طویل عرصے سے علیل ہیں اور خیال ہے کہ آج کل تنظیم کی باگ ڈور ان کے برخوردار سراج الدین حقانی نے سنبھال رکھی ہے۔

جلال الدین کا ایک بیٹا برہان الدین امریکی ڈرون حملے میں جبکہ دوسرے بیٹے نصیر الدین حقانی کو گذشتہ برس نومبر میں اسلام آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس ہلاکت کو تجزیہ نگاروں نے پہلی مرتبہ پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کی مبینہ پشت پناہی سے ہاتھ کھینچنے کے مترادف تصور کیا تھا۔

پاکستان فوج نے ضرب عضب کے نام سے شمالی وزیرستان میں بڑی فوجی کارروائی گذشتہ ماہ شروع کی تھی۔ پاکستان فوج کے مطابق یہ فوجی آپریشن بڑی کامیابی سے جاری ہے اور بہت سے علاقوں کو شدت پسندوں سے پاک کرا لیا گیا ہے اور سینکڑوں شدت پسندوں کو ہلاک بھی کر دیا گیا ہے۔

امریکہ پاکستان سے شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کا مطالبہ کئی برس سے کرتا آ رہا ہے۔

کئی مبصرین سوال کرتے ہیں کہ آیا کسی علاقے سے بیدخل کر دینے سے حقانی نیٹ ورک کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کر لیا جائے گا یا یہ نقل مکانی عارضی ثابت ہوگی۔

جولائی کے اواخر میں افغانستان کے لیے نئے امریکی فوجی کمانڈر جنرل جوزف ڈینفرڈ نے کہا تھا کہ پاکستان کی فوج کے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن سے امریکی توقعات پوری نہیں ہوئی ہیں کیونکہ وہاں موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف یہ آپریشن کارگر ثابت نہیں ہوا۔